کیوں اسیر گیسوئے خم دار قاتل ہو گیا
کیوں اسیر گیسوئے خم دار قاتل ہو گیا
ہائے کیا بیٹھے بٹھائے تجھ کو اے دل ہو گیا
کوئی نالاں کوئی گریاں کوئی بسمل ہو گیا
اس کے اٹھتے ہی دگر گوں رنگ محفل ہو گیا
انتظار اس گل کا اس درجہ کیا گل زار میں
نور آخر دیدۂ نرگس کا زائل ہو گیا
اس نے تلواریں لگائیں ایسے کچھ انداز سے
دل کا ہر ارماں فداے دست قاتل ہو گیا
قیس مجنوں کا تصور بڑھ گیا جب نجد میں
ہر بگولہ دشت کا لیلیٰ محمل ہو گیا
یہ بھی قیدی ہو گیا آخر کمند زلف کا
لے اسیروں میں ترے آزادؔ شامل ہو گیا
- کتاب : muntakhab sho'raa (Pg. pdf)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.