کیا تنگ ہم ستم زدگاں کا جہان ہے
دلچسپ معلومات
چھٹا شعر مغل خاندان کے آخری بادشاہ اور غالب کے ہم عصر شاعر بہادر شاہ ظفر کے لئے کہا گیا
کیا تنگ ہم ستم زدگاں کا جہان ہے
جس میں کہ ایک بیضۂ مور آسمان ہے
ہے کائنات کو حرکت تیرے ذوق سے
پرتو سے آفتاب کے ذرے میں جان ہے
حالانکہ ہے یہ سیلی خارا سے لالہ رنگ
غافل کو میرے شیشے پہ مے کا گمان ہے
کی اس نے گرم سینۂ اہل ہوس میں جا
آوے نہ کیوں پسند کہ ٹھنڈا مکان ہے
کیا خوب تم نے غیر کو بوسہ نہیں دیا
بس چپ رہو ہمارے بھی منہ میں زبان ہے
بیٹھا ہے جو کہ سایۂ دیوار یار میں
فرماں رواۓ کشور ہندوستان ہے
ہستی کا اعتبار بھی غم نے مٹا دیا
کس سے کہوں کہ داغ جگر کا نشان ہے
ہے بارے اعتماد وفا داری اس قدر
غالبؔ ہم اس میں خوش ہیں کہ نامہربان ہے
دہلی کے رہنے والو اسدؔ کو ستاؤ مت
بے چارہ چند روز کا یاں میہمان ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.