کوچۂ عشق سے کچھ خواب اٹھا کر لے آئے
کوچۂ عشق سے کچھ خواب اٹھا کر لے آئے
تھے گدا تحفۂ نایاب اٹھا کر لے آئے
کون سی کشتی میں بیٹھیں ترے بندے مولا
اب جو دنیا کوئی سیلاب اٹھا کر لے آئے
ہائے وہ لوگ گئے چاند سے ملنے اور پھر
اپنے ہی ٹوٹے ہوئے خواب اٹھا کر لے آئے
ایسا ضدی تھا مرا عشق نہ بہلا پھر بھی
لوگ سچ مچ کئی مہتاب اٹھا کر لے آئے
سطح ساحل نہ رہی جب کوئی قیمت ان کی
ہم خزانوں کو تہہ آب اٹھا کر لے آئے
جب ملا حسن بھی ہرجائی تو اس بزم سے ہم
عشق آوارہ کو بیتاب اٹھا کر لے آئے
اس کو کم ظرفی رندان گرامی کہیے
نشے چھوڑ آئے مئے ناب اٹھا کر لے آئے
انجمن سازئ ارباب ہنر کیا کہیے
ان کو وہ اور انہیں احباب اٹھا کر لے آئے
ہم وہ شاعر ہمیں لکھنے لگے جب لوگ تو ہم
گفتگو کے نئے آداب اٹھا کر لے آئے
خواب میں لذت یک خواب ہے دنیا میری
اور مرے فلسفی اسباب اٹھا کر لے آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.