کچھ تو ٹھہرے ہوئے دریا میں روانی کریں ہم
کچھ تو ٹھہرے ہوئے دریا میں روانی کریں ہم
آؤ دنیا کی حقیقت کو کہانی کریں ہم
اپنے موجود میں ملتے ہی نہیں ہیں ہم لوگ
جو ہے معدوم اسے اپنی نشانی کریں ہم
پہلے اک یار بنائیں کوئی اس کے جیسا
اور پھر ایجاد کوئی دشمن جانی کریں ہم
جب نیا کام ہی کرنے کو نہیں ہے کوئی
بیٹھے بیٹھے یوں ہی اک چیز پرانی کریں ہم
ہجر کے دن تو ہوئے ختم بڑی دھوم کے ساتھ
وصل کی رات ہے کیوں مرثیہ خوانی کریں ہم
- کتاب : واہمہ وجود کا (Pg. 59)
- Author : سالم سلیم
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 2nd
- کتاب : سبھی رنگ تمہارے نکلے (Pg. 52)
- Author : سالم سلیم
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2017)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.