کچھ تو غم خانۂ ہستی میں اجالا ہوتا
کچھ تو غم خانۂ ہستی میں اجالا ہوتا
چاند چمکا ہے تو احساس بھی چمکا ہوتا
آئینہ خانۂ عالم میں کھڑا سوچتا ہوں
میں نہ ہوتا تو یہاں کون سا چہرہ ہوتا
خود بھی گم ہو گئے ہم اپنی صداؤں کی طرح
دشت فرقت میں تجھے یوں نہ پکارا ہوتا
حسن اظہار نے رعنائی عطا کی غم کو
گل اگر رنگ نہ ہوتا تو شرارہ ہوتا
ہم بھی احساس کی تصویر بنا سکتے تھے
کاش ہم پہ کبھی اظہار کا در وا ہوتا
فرصت شوق نہ دی کرب وفا نے رونا
کوئی اعجاز تو ہم نے بھی دکھایا ہوتا
ہم کو پہچان کہ اے بزم چمن زار وجود
ہم نہ ہوتے تو تجھے کس نے سنوارا ہوتا
ایک صورت سے ہوا نقش دو عالم کو فروغ
آئینہ ٹوٹ نہ جاتا تو تماشا ہوتا
ہم نے ہر خواب کو تعبیر عطا کی اسلمؔ
ورنہ ممکن تھا کہ ہر نقش ادھورا ہوتا
- کتاب : Range-e-Gazal (Pg. 125)
- Author : shahzaad ahmad
- مطبع : Ali Printers, 19-A Abate Road, Lahore (1988)
- اشاعت : 1988
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.