کوئی وجود ہے دنیا میں کوئی پرچھائیں
کوئی وجود ہے دنیا میں کوئی پرچھائیں
سو ہر کوئی نہیں ہوتا کسی کی پرچھائیں
مرے وجود کو مانو تو ساتھ چلتا ہوں
کہ میں تو بن نہ سکوں گا تمہاری پرچھائیں
یہی چراغ ہے سب کچھ کہ دل کہیں جس کو
اگر یہ بجھ گیا تو آدمی بھی پرچھائیں
کئی دنوں سے مرے ساتھ ساتھ چلتی ہے
کوئی اداس سی ٹھنڈی سی کوئی پرچھائیں
میں اپنا آپ سمجھتا رہا جسے تا عمر
وہ میرے جیسا ہیولیٰ تھا میری پرچھائیں
نہ خوش ہو کوئی بھی تیزی سے بڑھتی قامت پر
پس غروب نہ ہوگی بچاری پرچھائیں
گمان ہست ہے ہستی کا آئینہ خانہ
سو اپنے آپ کو بھی جان اپنی پرچھائیں
میں نصف سچ کی طرح ہوں بھی اور نہیں بھی ہوں
کہ آدھا جسم ہے میرا تو آدھی پرچھائیں
پھر اس سے اس کے تغافل کا کیا گلہ کرنا
کہ افتخارؔ مغل وہ تو تھی ہی پرچھائیں
- کتاب : Quarterly TASTEER Lahore (Pg. 153)
- Author : Naseer Ahmed Nasir
- مطبع : Room No.-1,1st Floor, Awan Plaza, Shadman Market, Lahore (Issue No. 5,6 April To Sep. 1998)
- اشاعت : Issue No. 5,6 April To Sep. 1998
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.