کوئی شیشہ نہ در سلامت ہے
کوئی شیشہ نہ در سلامت ہے
گھر مرا دشت کی امانت ہے
سارے جذبوں کے باندھ ٹوٹ گئے
اس نے بس یہ کہا اجازت ہے
جان کر فاصلے سے ملنا بھی
آشنائی کی اک علامت ہے
اس سے ہر رسم و راہ توڑ تو دی
دل کو لیکن بہت ندامت ہے
روبرو اس کے ایک شب جو ہوئے
ہم نے جانا کہ کیا عنایت ہے
دو قدم ساتھ چل کے جان لیا
کیا سفر اور کیا مسافت ہے
کل سیاست میں بھی محبت تھی
اب محبت میں بھی سیاست ہے
رات پلکوں پہ دل دھڑکتا تھا
تیرا وعدہ بھی کیا قیامت ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.