کوئی رفیق بہم ہی نہ ہو تو کیا کیجے
کوئی رفیق بہم ہی نہ ہو تو کیا کیجے
کبھی کبھی ترا غم ہی نہ ہو تو کیا کیجے
ہماری راہ جدا ہے کہ ایسی راہوں پر
رواج نقش قدم ہی نہ ہو تو کیا کیجے
ہمیں بھی بادہ گساری سے عار تھی لیکن
شراب ظرف سے کم ہی نہ ہو تو کیا کیجے
تباہ ہونے کا ارماں سہی محبت میں
کسی کو خوئے ستم ہی نہ ہو تو کیا کیجے
ہمارے شعر میں روٹی کا ذکر بھی ہوگا
کسی کسی کے شکم ہی نہ ہو تو کیا کیجے
- کتاب : mauj mirii sadaf sadaf (Pg. 100)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.