کوئی لشکر کہ دھڑکتے ہوئے غم آتے ہیں
کوئی لشکر کہ دھڑکتے ہوئے غم آتے ہیں
شام کے سائے بہت تیز قدم آتے ہیں
دل وہ درویش ہے جو آنکھ اٹھاتا ہی نہیں
اس کے دروازے پہ سو اہل کرم آتے ہیں
مجھ سے کیا بات لکھانی ہے کہ اب میرے لیے
کبھی سونے کبھی چاندی کے قلم آتے ہیں
میں نے دو چار کتابیں تو پڑھی ہیں لیکن
شہر کے طور طریقے مجھے کم آتے ہیں
خوبصورت سا کوئی حادثہ آنکھوں میں لیے
گھر کی دہلیز پہ ڈرتے ہوئے ہم آتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.