کوئی جل میں خوش ہے کوئی جال میں
کوئی جل میں خوش ہے کوئی جال میں
مست ہیں سب اپنے اپنے حال میں
جادۂ شمشیر ہو یا فرش گل
فرق کب آیا ہماری چال میں
ایک آنسو سے کمی آ جائے گی
غالباً دریاؤں کے اقبال میں
شعلۂ صد رنگ کی سی کیفیت
تجھ میں ہے یا تیرے خد و خال میں
ایک لمحہ میرا یار غار ہے
اس مصیبت گاہ ماہ و سال میں
یہ جو میرے جی کو چین آتا نہیں
ہند میں ایران میں بنگال میں
روز کا رونا لگا ہے اپنے ساتھ
ہم نے آنکھیں باندھ لیں رومال میں
دیدہ و دل نے کیا ہے کام بند
ٹھپ ہے کاروبار اس ہڑتال میں
اس نگاہ ناز کی ایک ایک بات
ہے ہمارے پیر کے اقوال میں
دل پہ سایہ ہے کسی سلطان کا
ورنہ کیا رکھا ہے اس کنگال میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.