کوئی بھولی ہوئی شے طاق ہر منظر پہ رکھی تھی
کوئی بھولی ہوئی شے طاق ہر منظر پہ رکھی تھی
ستارے چھت پہ رکھے تھے شکن بستر پہ رکھی تھی
لرز جاتا تھا باہر جھانکنے سے اس کا تن سارا
سیاہی جانے کن راتوں کی اس کے در پہ رکھی تھی
وہ اپنے شہر کے مٹتے ہوئے کردار پر چپ تھا
عجب اک لاپتہ ذات اس کے اپنے سر پہ رکھی تھی
کہاں کی سیر ہفت افلاک اوپر دیکھ لیتے تھے
حسیں اجلی کپاسی برف بال و پر پہ رکھی تھی
کوئی کیا جانتا کیا چیز کس پر بوجھ ہے بانیؔ
ذرا سی اوس یوں تو سینۂ پتھر پہ رکھی تھی
- کتاب : Kulliyat-e-bani (Pg. 170)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.