کوئی آرزو نہیں ہے کوئی مدعا نہیں ہے
کوئی آرزو نہیں ہے کوئی مدعا نہیں ہے
ترا غم رہے سلامت مرے دل میں کیا نہیں ہے
کہاں جام غم کی تلخی کہاں زندگی کا درماں
مجھے وہ دوا ملی ہے جو مری دوا نہیں ہے
تو بچائے لاکھ دامن مرا پھر بھی ہے یہ دعویٰ
ترے دل میں میں ہی میں ہوں کوئی دوسرا نہیں ہے
تمہیں کہہ دیا ستمگر یہ قصور تھا زباں کا
مجھے تم معاف کر دو مرا دل برا نہیں ہے
مجھے دوست کہنے والے ذرا دوستی نبھا دے
یہ مطالبہ ہے حق کا کوئی التجا نہیں ہے
یہ اداس اداس چہرے یہ حسیں حسیں تبسم
تری انجمن میں شاید کوئی آئنا نہیں ہے
مری آنکھ نے تجھے بھی بہ خدا شکیلؔ پایا
میں سمجھ رہا تھا مجھ سا کوئی دوسرا نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.