کتابوں سے نہ دانش کی فراوانی سے آیا ہے
کتابوں سے نہ دانش کی فراوانی سے آیا ہے
سلیقہ زندگی کا دل کی نادانی سے آیا ہے
تم اپنے حسن کے جلووں سے کیوں شرمائے جاتے ہو
یہ آئینہ مری آنکھوں کی حیرانی سے آیا ہے
الجھنا خود سے رہ رہ کر نظر سے گفتگو کرنا
یہ انداز سخن اس کو نگہبانی سے آیا ہے
ندی ہے موج میں اپنی اسے اس کی خبر کیا ہے
کہ تشنہ لب مسافر کس پریشانی سے آیا ہے
ستاروں کی طرح الفاظ کی ضو بڑھتی جاتی ہے
غزل میں حسن اس چہرے کی تابانی سے آیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.