کسی نے پھر سے لگائی صدا اداسی کی
کسی نے پھر سے لگائی صدا اداسی کی
پلٹ کے آنے لگی ہے فضا اداسی کی
بہت اڑے گا یہاں پر فسردگی کا غبار
کہ پھر سے چلنے لگی ہے ہوا اداسی کی
زمین دل پہ محبت کی آب یاری کو
بہت ہی ٹوٹ کے برسی گھٹا اداسی کی
نظر نظر میں اداسی دکھائی دینے لگی
نگر نگر میں ہے پھیلی وبا اداسی کی
کسی طبیب کسی چارہ گر کے پاس نہیں
کوئی علاج کوئی بھی دوا اداسی کی
کوئی علاج نہیں ہے تو پھر دعا ہی کریں
کہ چھوڑ جائے ہمیں یہ بلا اداسی کی
اے آفتاب یہ عالم ترا غروب کے وقت
سکھائی کس نے تجھے یہ ادا اداسی کی
زمین زادوں کو ورثہ ملا ہے آدم سے
ہوئی تھی خلد سے ہی ابتدا اداسی کی
یہ تیرے دل سے تری روح میں اتر جائے
بچھڑنے والے نے دی تھی دعا اداسی کی
یہ دل کا کاسہ ابھی خام ہے اے کوزہ گر
تو اور آنچ پہ اس کو تپا اداسی کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.