کسی نادیدہ شے کی چاہ میں اکثر بدلتے ہیں
کسی نادیدہ شے کی چاہ میں اکثر بدلتے ہیں
کبھی آنکھیں کبھی چہرہ کبھی منظر بدلتے ہیں
کسی محفوظ گوشے کی طلب مجبور کرتی ہے
مکیں بدلے نہیں جاتے ہیں سو ہم گھر بدلتے ہیں
میاں بازار کو شرمندہ کرنا کیا ضروری ہے
کہیں اس دور میں تہذیب کے زیور بدلتے ہیں
یہ انجانے پرندے کون سے جنگل سے آئے ہیں
جو ہر پرواز سے پہلے نئے شہ پر بدلتے ہیں
اسی سے صورت حالات کی تصویر بنتی ہے
اسی کے ڈر سے ہم لوگ اپنا اپنا در بدلتے ہیں
ستارا سا مری آغوش میں کچھ تو چمکتا ہے
جھلک پانے کی جس کو آئنے محور بدلتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.