کسی کے واسطے کیا کیا ہمیں دکھ جھیلنے ہوں گے
کسی کے واسطے کیا کیا ہمیں دکھ جھیلنے ہوں گے
شبوں کو جاگنا ہوگا کڑے دن کاٹنے ہوں گے
تری سنگیں فصیلوں کو تو جنبش تک نہیں آئی
ہوائیں لے اڑیں جن کو وہ اپنے جھونپڑے ہوں گے
بھنور تک تو کوئی آیا نہیں میرے لئے لیکن
میں بچ نکلا تو ساحل پر کئی بازو کھلے ہوں گے
خزاں کا زہر سارے شہر کی رگ رگ میں اترا ہے
گلی کوچوں میں اب تو زرد چہرے دیکھنے ہوں گے
ہمیں دنیا کی گردش یہ تماشہ بھی دکھائے گی
گھروں میں تیرگی ہوگی منڈیروں پر دئیے ہوں گے
کوئی دولت نہیں امدادؔ اپنے دست و دامن میں
فقط یادوں کے سکے دل تجوری میں رکھے ہوں گے
- کتاب : Khayaabaan (Pg. 130)
- Author : Hassan Abbas Raza
- مطبع : Bazm-e-Khayaabaan-e-adab, Pakistan
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.