صداقت کا جو پیغمبر رہا ہے
صداقت کا جو پیغمبر رہا ہے
وہ اب سچ بولنے سے ڈر رہا ہے
کہانی ہو رہی ہے ختم شاید
کوئی کردار مجھ میں مر رہا ہے
ذرا سی دیر کو آندھی رکی ہے
پرندہ پھر اڑانیں بھر رہا ہے
مرے احباب کھو جائیں گے اک دن
مجھے یہ وہم سا اکثر رہا ہے
لگی ہے روشنی کی شرط شب سے
ستارہ جگنوؤں سے ڈر رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.