خواہش جادۂ راحت سے نکلتا کیسے
دل مرا کوئے ملامت سے نکلتا کیسے
سایۂ وہم و گماں چار طرف پھیلا ہے
میں ابھی کرب و اذیت سے نکلتا کیسے
میری رسوائی اگر ساتھ نہ دیتی میرا
یوں سر بزم میں عزت سے نکلتا کیسے
میری نظریں جو نہ پڑتیں تو وہاں پچھلی شب
اک ستارا سا تری چھت سے نکلتا کیسے
میں کہ برباد ہوا دید کی خاطر جس کی
وہ مرے دیدۂ حیرت سے نکلتا کیسے
اس کے دم ہی سے تو قائم ہے مرا جاہ و جلال
وہ مرے دل کی حکومت سے نکلتا کیسے
جاگ بیٹھا ہوں تو دل ڈوبا نہیں ہے اخترؔ
سویا رہتا تو مصیبت سے نکلتا کیسے
- کتاب : hamen terii tamnnaa hai (Pg. 29)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.