خواب تعبیر میں ڈھلتے ہیں یہاں سے آگے
خواب تعبیر میں ڈھلتے ہیں یہاں سے آگے
آ نکل جائیں شب وہم و گماں سے آگے
رنگ پیراہن خاکی کا بدلنے کے لیے
مجھ کو جانا ہے ابھی ریگ رواں سے آگے
اک قدم اور سہی شہر تنفس سے ادھر
اک سفر اور سہی کوچۂ جاں سے آگے
اس سفر سے کوئی لوٹا نہیں کس سے پوچھیں
کیسی منزل ہے جہان گزراں سے آگے
میں بہت تیز ہواؤں کی گزر گاہ میں ہوں
ایک بستی ہے کہیں میرے مکاں سے آگے
میری آوارگی یوں ہی تو نہیں ہے عاصمؔ
کوئی خوشبو ہے مری عمر رواں سے آگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.