خوب ہے شوق کا یہ پہلو بھی
میں بھی برباد ہو گیا تو بھی
حسن مغموم تمکنت میں تری
فرق آیا نہ یک سر مو بھی
یہ نہ سوچا تھا زیر سایۂ زلف
کہ بچھڑ جائے گی یہ خوش بو بھی
حسن کہتا تھا چھیڑنے والے
چھیڑنا ہی تو بس نہیں چھو بھی
ہائے وہ اس کا موج خیز بدن
میں تو پیاسا رہا لب جو بھی
یاد آتے ہیں معجزے اپنے
اور اس کے بدن کا جادو بھی
یاسمیں اس کی خاص محرم راز
یاد آیا کرے گی اب تو بھی
یاد سے اس کی ہے مرا پرہیز
اے صبا اب نہ آئیو تو بھی
ہیں یہی جونؔ ایلیا جو کبھی
سخت مغرور بھی تھے بد خو بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.