آنکھوں سے کوئے یار کا منظر نہیں گیا
آنکھوں سے کوئے یار کا منظر نہیں گیا
حالانکہ دس برس سے میں اس گھر نہیں گیا
اس نے مذاق میں کہا میں روٹھ جاؤں گی
لیکن مرے وجود سے یہ ڈر نہیں گیا
سانسیں ادھار لے کے گزاری ہے زندگی
حیران وہ بھی تھی کہ میں کیوں مر نہیں گیا
شام وداع لاکھ تسلی کے باوجود
آنکھوں سے اس کی دکھ کا سمندر نہیں گیا
اس گھر کی سیڑھیوں نے صدائیں تو دیں مگر
میں خواب میں رہا کبھی اوپر نہیں گیا
بچوں کے ساتھ آج اسے دیکھا تو دکھ ہوا
ان میں سے کوئی ایک بھی ماں پر نہیں گیا
پیروں میں نقش ایک ہی دہلیز تھی حسنؔ
اس کے سوا میں اور کسی در نہیں گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.