ہے سفر میں کاروان بحر و بر کس کے لیے
ہے سفر میں کاروان بحر و بر کس کے لیے
ہو رہا ہے اہتمام خشک و تر کس کے لیے
کس کی خاطر ذائقوں کی سختیوں میں ہیں ثمر
اور جھک جاتی ہے شاخ بارور کس کے لیے
کس کی خاطر ہیں بدلتے موسموں کی بارشیں
دل غمیں کس کے لیے ہے چشم تر کس کے لیے
رت جگوں میں گونجنے والی صدائیں کس کی ہیں
ہے ہنر کس کے لیے عرض ہنر کس کے لیے
کس نے زخم نارسی سے بھر دیے ہیں راستے
چارہ سازی کس لیے ہے چارہ گر کس کے لیے
لا مکاں میں کون رہتا ہے مکاں میں کیا نہیں
دشت ہیں کس کے لیے دیوار و در کس کے لیے
کس نے رکھی ہیں ہر اک منظر میں رنگیں ساعتیں
خلق فرمائے گئے ہیں بے بصر کس کے لیے
کون سنتا ہے ہواؤں کی عجب سرگوشیاں
اور جاتی ہیں ہوائیں در بدر کس کے لیے
- کتاب : meyaar (Pg. 392)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.