خود اپنی خواہشیں خاک بدن میں بونے کو
خود اپنی خواہشیں خاک بدن میں بونے کو
مرا وجود ترستا ہے میرے ہونے کو
یہ دیکھنا ہے کہ باری مری کب آئے گی
کھڑا ہوں ساحل دریا پہ لب بھگونے کو
ابھی سے کیا رکھیں آنکھوں پہ سارے دن کا حساب
ابھی تو رات پڑی ہے یہ بوجھ ڈھونے کو
نہ کوئی تکیۂ غم ہے نہ کوئی چادر خواب
ہمیں یہ کون سا بستر ملا ہے سونے کو
وہ دور تھا تو بہت حسرتیں تھیں پانے کی
وہ مل گیا ہے تو جی چاہتا ہے کھونے کو
- کتاب : واہمہ وجود کا (Pg. 42)
- Author : سالم سلیم
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 2nd
- کتاب : سبھی رنگ تمہارے نکلے (Pg. 44)
- Author : سالم سلیم
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2017)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.