خزاں کی رت ہے جنم دن ہے اور دھواں اور پھول
خزاں کی رت ہے جنم دن ہے اور دھواں اور پھول
ہوا بکھیر گئی موم بتیاں اور پھول
وہ لوگ آج خود اک داستاں کا حصہ ہیں
جنہیں عزیز تھے قصے کہانیاں اور پھول
یہ سب ترے مرے اظہار کی علامت ہیں
شفق کے رنگ میں شعلہ، لہو، زباں اور پھول
یقین کر کہ یہی ہے بجھے دلوں کا علاج
تری وفا تری چاہت ترا گماں اور پھول
ظفرؔ میں صورت خوشبو قیام کرتا ہوں
سو ایک سے مجھے لگتے ہیں سب مکاں اور پھول
- کتاب : Mazhab e Ishq (Pg. 95)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.