خزاں کا جو گلشن سے پڑ جائے پالا
خزاں کا جو گلشن سے پڑ جائے پالا
تو صحن چمن میں نہ گل ہو نہ لالہ
لیا تیرے عاشق نے برسوں سنبھالا
بہت کر گیا مرنے والا کسالا
پئے فاتحہ ہاتھ اٹھاوے گا کوئی
سر تربت بیکساں آنے والا
اسی گریہ کے تار سے میری آنکھیں
بنا دیں گی ندی بہا دیں گی نالہ
بٹھا کر تمہیں شمع کے پاس دیکھا
تم آنکھوں کی پتلی وہ گھر کا اجالا
خط شوق کو پڑھ کے قاصد سے بولے
یہ ہے کون دیوانہ خط لکھنے والا
دیا حکم ساقی کو پیر مغاں نے
پئے محتسب جام و مینا اٹھا لا
یہ سنتے ہی مے خوار بولے خوشی سے
ہمیں سا ہے یہ نیک اللہ والا
حقیقت میں سائلؔ نے ذوق ادب سے
جہاں تک اچھالا گیا نام اچھالا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.