خیال و خواب کو پابند خوئے یار رکھا
خیال و خواب کو پابند خوئے یار رکھا
سو دل کو دل کی جگہ ہم نے بار بار رکھا
اسے بھی میں نے بہت خود پہ اختیار دیے
اور اس طرح کہ بہت خود پہ اختیار رکھا
دکھوں کا کیا ہے مجھے فکر ہے کہ اس نے کیوں
بچھڑتے وقت بھی لہجے کو خوش گوار رکھا
ہوا چراغ بجھانے لگی تو ہم نے بھی
دیے کی لو کی جگہ تیرا انتظار رکھا
چھپا کے رکھ لیے اندر کے اپنے دکھ محسنؔ
اور اپنی ظاہری حالت کو بھی سنوار رکھا
- کتاب : shor bhi sannata bhi (rekhta website) (Pg. 52)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.