ختم ہر اچھا برا ہو جائے گا
ایک دن سب کچھ فنا ہو جائے گا
کیا پتا تھا دیکھنا اس کی طرف
حادثہ اتنا بڑا ہو جائے گا
مدتوں سے بند دروازہ کوئی
دستکیں دینے سے وا ہو جائے گا
ہے ابھی تک اس کے آنے کا یقین
جیسے کوئی معجزہ ہو جائے گا
مسکرا کر دیکھ لیتے ہو مجھے
اس طرح کیا حق ادا ہو جائے گا
کاش ہو جاؤ مرے ہمراہ تم
ورنہ کوئی دوسرا ہو جائے گا
کل کا وعدہ اور اس بحران میں؟
جانے کل دنیا میں کیا ہو جائے گا
رنگ لائے گا شہیدوں کا لہو
ظلم جب حد سے سوا ہو جائے گا
آپ کا کچھ بھی نہ جائے گا شعورؔ
ہم غریبوں کا بھلا ہو جائے گا
- کتاب : اب میں اکثر میں نہیں رہتا (Pg. 41)
- Author : انور شعور
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2024)
- اشاعت : 3rd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.