شاید اس سادہ نے رکھا ہے خط
شاید اس سادہ نے رکھا ہے خط
کہ ہمیں متصل لکھا ہے خط
شوق سے بات بڑھ گئی تھی بہت
دفتر اس کو لکھیں ہیں کیا ہے خط
نامہ کب یار نے پڑھا سارا
نہ کہا یہ بھی آشنا ہے خط
ساتھ ہم بھی گئے ہیں دور تلک
جب ادھر کے تئیں چلا ہے خط
کچھ خلل راہ میں ہوا اے میرؔ
نامہ بر کب سے لے گیا ہے خط
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.