خرابے میں بوچھار ہو کر رہے گی
خرابے میں بوچھار ہو کر رہے گی
گلی دل کی گلزار ہو کر رہے گی
حکومت غموں کی نہیں چلنے والی
مسرت کی یلغار ہو کر رہے گی
کہ شاخوں پہ پھولوں کے گچھے تو دیکھو
یہ بغیا ثمر دار ہو کر رہے گی
بھرے جائیں گے غار پربت گرا کر
یہ دھرتی تو ہموار ہو کر رہے گی
لکیریں فقط کھینچتا جا ورق پر
کوئی شکل تیار ہو کر رہے گی
میں ایسا فسانہ سنانے کو ہوں اب
کہ شب بھر تو بیدار ہو کر رہے گی
یہ پاگل ہوا اور سفر بے کراں یہ
جدا سر سے دستار ہو کر رہے گی
چلاؤں گا تیشہ میں اب عاجزی کا
انا اس کی مسمار ہو کر رہے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.