خموشی میری لے میں گنگانا چاہتی ہے
خموشی میری لے میں گنگانا چاہتی ہے
کسی سے بات کرنے کا بہانا چاہتی ہے
نفس کے لوچ کو خنجر بنانا چاہتی ہے
محبت اپنی تیزی آزمانا چاہتی ہے
مبادا شہر کا رستہ کوئی رہ رہ نہ پا لے
ہوا قبروں کی شمعیں بھی بجھانا چاہتی ہے
گلابوں سے لہو رستا ہے میری انگلیوں کا
فضا کیسی چمن بندی سکھانا چاہتی ہے
میں اب کے اس کی بنیادوں میں لاشیں چن رہا ہوں
امارت کوئی قصر دلبرانہ چاہتی ہے
جہاں پتھر سہی لیکن جنوں کی خود نمائی
فریب جلوۂ آئینہ خانہ چاہتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.