سو لینے دو اپنا اپنا کام کرو چپ ہو جاؤ
سو لینے دو اپنا اپنا کام کرو چپ ہو جاؤ
دروازو کچھ وقت گزارو دیوارو چپ ہو جاؤ
کس کشتی کی عمر ہے کتنی ملاحوں سے پوچھنے دو
تم سے بھی پوچھیں گے اک دن دریاؤ چپ ہو جاؤ
دیکھ لیا نا آخر مٹی مٹی میں مل جاتی ہے
خاموشی سے اپنا اپنا حصہ لو چپ ہو جاؤ
اس ویران سرا کی مالک ایک پرانی خاموشی
آوازیں دیتی رہتی ہے مہمانو! چپ ہو جاؤ
ایسا لگتا ہے ہم اپنی منزل پر آ پہنچے ہیں
دور کہیں یہ رونے کی آواز سنو چپ ہو جاؤ
خود کو ثابت کرنے سے بھی بڑھ جاتی ہے تنہائی
کون سی گرہیں کھول رہے ہو سحر گرو چپ ہو جاؤ
پیڑ پرانا ہو جاتا ہے نئے پرندے آنے سے
بات ادھوری ہی رہتی ہے کچھ بھی کہو چپ ہو جاؤ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.