میز قلم قرطاس دریچہ سناٹا
میز قلم قرطاس دریچہ سناٹا
کمرا کھڑکی زرد اجالا سناٹا
میری آنکھوں میں دھندلائی گہری چپ
اور چہرے پر اترا پیلا سناٹا
میری آنکھوں میں لکھی تحریر پڑھو
ہجر تمنا وحشت صحرا سناٹا
گونج اٹھی ہے میرے اندر خاموشی
نس نس میں گھٹ گھٹ کر بہتا سناٹا
اس کے ساتھ چلی آتی تھیں قلقاریں
اس کے بعد ہوا ہے کتنا سناٹا
پہلے میری ذات میں تھا موجود کوئی
اب ہے میری ذات کا حصہ سناٹا
جھاگ اڑاتے دریا کے ہنگامے پر
نقش ہوا دل پر افسردہ سناٹا
میں نے گھنٹوں اس امید پہ چپ سادھی
شاید کہ وہ توڑ ہی دے گا سناٹا
مل کر بین کریں سب میری ہجرت پر
چاند اداسی جھیل کنارا سناٹا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.