غم کی سوغات ہے خموشی ہے
غم کی سوغات ہے خموشی ہے
چاندنی رات ہے خموشی ہے
میں اکیلا نہیں کہ باتیں ہوں
وہ مرے سات ہے خموشی ہے
میری بربادیوں کی سازش میں
ضبط کا ہات ہے خموشی ہے
کیسا آسیب ہے کہ ہر جانب
جشن جذبات ہے خموشی ہے
وقت کے زخم زخم ہونٹوں پر
ان کہی بات ہے خموشی ہے
پھر اسی طرح گرم ماتھے پر
کانپتا ہاتھ ہے خموشی ہے
صبح نو ہو کہ شام غم اسلمؔ
گوشۂ ذات ہے خموشی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.