ایسے چھوتے ہیں تصور میں تجھے ہم چپ چاپ
ایسے چھوتے ہیں تصور میں تجھے ہم چپ چاپ
جیسے پھولوں کو چھوا کرتی ہے شبنم چپ چاپ
ترک الفت پہ بھی کر جاتے ہیں اکثر گمراہ
میرے خوابوں کو ترے گیسوئے پر خم چپ چاپ
جیسے کرتی ہی نہیں تنگ ہمیں یہ معصوم
کیسے جاتی ہے شب ہجر سحر دم چپ چاپ
کوئی ملتا ہی نہیں اس کو سخن کا موضوع
بیٹھی رہتی ہے میرے پاس شب غم چپ چاپ
شورش وقت نے بخشی نہیں جائے افسوس
یعنی کرنا ہی پڑا زیست کا ماتم چپ چاپ
موج ہنگام چراغاں ہے نہ وہ رنگ عبیر
شوخیٔ عید بھی خاموش محرم چپ چاپ
میری آنکھیں ہیں ترے حسن کی گویا تصویر
میں نے دیکھا ہے ترے حسن کا عالم چپ چاپ
دور ابلیس کے یہ بادہ گساران مجازؔ
پیتے رہتے ہیں جہنم کا جہنم چپ چاپ
- کتاب : Urdu Quarterly BADBAAN (Pg. 124)
- Author : Nasir Bagdadi
- مطبع : E-2, 8/14, Mayar Square, Block No.14 Gulshane-e-Iqbal (Oct. - Dec. 2002,Issue No 8)
- اشاعت : Oct. - Dec. 2002,Issue No 8
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.