خموش بیٹھے ہو کیوں ساز بے صدا کی طرح
خموش بیٹھے ہو کیوں ساز بے صدا کی طرح
کوئی پیام تو دو رمز آشنا کی طرح
کہیں تمہاری روش خار و گل پہ بار نہ ہو
ریاض دہر سے گزرے چلو صبا کی طرح
نیاز و عجز ہی معراج آدمیت ہیں
بڑھاؤ دست سخاوت بھی التجا کی طرح
جو چاہتے ہو بدلنا مزاج طوفاں کو
تو ناخدا پہ بھروسا کرو خدا کی طرح
مجھے ہمیشہ رہ زیست کے دوراہوں پر
اک اجنبی ہے جو ملتا ہے آشنا کی طرح
تمام عمر رہا سابقہ یزیدوں سے
مرے لیے تو یہ دنیا ہے کربلا کی طرح
امید ان سے وفا کی تو خیر کیا کیجے
جفا بھی کرتے نہیں وہ کبھی جفا کی طرح
یہ دہر بھی تو ہے مے خانۂ الست نما
رہو یہاں بھی کسی رند پارسا کی طرح
زباں پہ شکوۂ بے مہریٔ خدا کیوں ہے؟
دعا تو مانگیے آتشؔ کبھی دعا کی طرح
- کتاب : Jada-e-manzil (Pg. 11)
- Author : Atish Bahawalpuri
- مطبع : Nirali Duniya Publications (2001)
- اشاعت : 2001
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.