خلوت ذات ہے اور انجمن آرائی ہے
خلوت ذات ہے اور انجمن آرائی ہے
بزم سی بزم ہے تنہائی سی تنہائی ہے
وہ ہے خاموش مگر اس کے سکوت لب پر
رقص کرتا ہوا اک عالم گویائی ہے
جب اندھیرے مری آنکھوں کا لہو چاٹ چکے
تب ان آنکھوں میں رفاقت کی چمک آئی ہے
اب خدا اس کو بنایا ہے تو یاد آتا ہے
جیسے اس بت سے تو برسوں کی شناسائی ہے
نیند ٹوٹی ہے تو احساس زیاں بھی جاگا
دھوپ دیوار سے آنگن میں اتر آئی ہے
پس دیوار ابد دیکھ رہا ہوں اے دوست
میری آنکھوں میں مرے عہد کی بینائی ہے
میرے چہرے پہ ہے وہ عکس کہ آئینۂ ذات
کبھی میرا کبھی خود اپنا تماشائی ہے
میرے سچ میں تو کوئی کھوٹ نہیں تھا سرشارؔ
پھر یہ کیوں زہر سے تریاک کی بو آئی ہے
- کتاب : Monthly Usloob (Pg. 373)
- Author : Mushfiq Khawaja
- مطبع : Usloob 3D 9—26 Nazimabad karachi 180007 (Oct. õ Nov. 1983,Issue No. 5-6)
- اشاعت : Oct. õ Nov. 1983,Issue No. 5-6
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.