خدشے تھے شام ہجر کے صبح خوشی کے ساتھ
خدشے تھے شام ہجر کے صبح خوشی کے ساتھ
تاریکیاں بھی پائی گئیں روشنی کے ساتھ
جاری ہے صبح و شام جفاؤں کا سلسلہ
کتنا ہے ان کو ربط مری زندگی کے ساتھ
اب دیکھنا ہے مجھ کو ترے آستاں کا ظرف
سر کو جھکا رہا ہوں بڑی عاجزی کے ساتھ
زخم جگر کھلا تو تبسم کہا گیا
انصاف ہو سکا نہ چمن میں کلی کے ساتھ
لمحے تو زندگی میں ملے ان گنت مگر
اک لمحہ بھی گزار نہ پائے خوشی کے ساتھ
وقت سحر ہے اٹھو کمر تم بھی باندھ لو
سورج نکل رہا ہے نئی روشنی کے ساتھ
ساقیؔ ہر اک کے بس کا نہیں کار مے کشی
آداب میکشی بھی ہیں کچھ مے کشی کے ساتھ
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 14)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.