کھڑے ہیں دل میں جو برگ و ثمر لگائے ہوئے
کھڑے ہیں دل میں جو برگ و ثمر لگائے ہوئے
تمہارے ہاتھ کے ہیں یہ شجر لگائے ہوئے
بہت اداس ہو تم اور میں بھی بیٹھا ہوں
گئے دنوں کی کمر سے کمر لگائے ہوئے
ابھی سپاہ ستم خیمہ زن ہے چار طرف
ابھی پڑے رہو زنجیر در لگائے ہوئے
کہاں کہاں نہ گئے عالم خیال میں ہم
نظر کسی کے در و بام پر لگائے ہوئے
وہ شب کو چیر کے سورج نکال بھی لائے
ہم آج تک ہیں امید سحر لگائے ہوئے
دلوں کی آگ جلاؤ کہ ایک عمر ہوئی
صدائے نالۂ دود و شرر لگائے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.