Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کھڑا تھا کب سے زمیں پیٹھ پر اٹھائے ہوئے

احمد ندیم قاسمی

کھڑا تھا کب سے زمیں پیٹھ پر اٹھائے ہوئے

احمد ندیم قاسمی

MORE BYاحمد ندیم قاسمی

    کھڑا تھا کب سے زمیں پیٹھ پر اٹھائے ہوئے

    آب آدمی ہے قیامت سے لو لگائے ہوئے

    یہ دشت سے امڈ آیا ہے کس کا سیل جنوں

    کہ حسن شہر کھڑا ہے نقاب اٹھائے ہوئے

    یہ بھید تیرے سوا اے خدا کسے معلوم

    عذاب ٹوٹ پڑے مجھ پہ کس کے لائے ہوئے

    یہ سیل آب نہ تھا زلزلہ تھا پانی کا

    بکھر بکھر گئے قریے مرے بسائے ہوئے

    عجب تضاد میں کاٹا ہے زندگی کا سفر

    لبوں پہ پیاس تھی بادل تھے سر پہ چھائے ہوئے

    سحر ہوئی تو کوئی اپنے گھر میں رک نہ سکا

    کسی کو یاد نہ آئے دیے جلائے ہوئے

    خدا کی شان کہ منکر ہیں آدمیت کے

    خود اپنی سکڑی ہوئی ذات کے ستائے ہوئے

    جو آستین چڑھائیں بھی مسکرائیں بھی

    وہ لوگ ہیں مرے برسوں کے آزمائے ہوئے

    یہ انقلاب تو تعمیر کے مزاج میں ہے

    گرائے جاتے ہیں ایواں بنے بنائے ہوئے

    یہ اور بات مرے بس میں تھی نہ گونج اس کی

    مجھے تو مدتیں گزریں یہ گیت گائے ہوئے

    مری ہی گود میں کیوں کٹ کے گر پڑے ہیں ندیمؔ

    ابھی دعا کے لیے تھے جو ہاتھ اٹھائے ہوئے

    RECITATIONS

    نعمان شوق

    نعمان شوق,

    نعمان شوق

    کھڑا تھا کب سے زمیں پیٹھ پر اٹھائے ہوئے نعمان شوق

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے