تجھ سے بڑھ کر کوئی پیارا بھی نہیں ہو سکتا
تجھ سے بڑھ کر کوئی پیارا بھی نہیں ہو سکتا
پر ترا ساتھ گوارا بھی نہیں ہو سکتا
راستہ بھی غلط ہو سکتا ہے منزل بھی غلط
ہر ستارا تو ستارا بھی نہیں ہو سکتا
پاؤں رکھتے ہی پھسل سکتا ہے مٹی ہو کہ ریت
ہر کنارا تو کنارا بھی نہیں ہو سکتا
اس تک آواز پہنچنی بھی بڑی مشکل ہے
اور نہ دیکھے تو اشارہ بھی نہیں ہو سکتا
تیرے بندوں کی معیشت کا عجب حال ہوا
عیش کیسا کہ گزارا بھی نہیں ہو سکتا
اپنا دشمن ہی دکھائی نہیں دیتا ہو جسے
ایسا لشکر تو صف آرا بھی نہیں ہو سکتا
پہلے ہی لذت انکار سے واقف نہیں جو
اس سے انکار دوبارہ بھی نہیں ہو سکتا
حسن ایسا کہ چکا چوند ہوئی ہیں آنکھیں
حیرت ایسی کہ نظارا بھی نہیں ہو سکتا
چلئے وہ شخص ہمارا تو کبھی تھا ہی نہیں
دکھ تو یہ ہے کہ تمہارا بھی نہیں ہو سکتا
دنیا اچھی بھی نہیں لگتی ہم ایسوں کو سلیمؔ
اور دنیا سے کنارا بھی نہیں ہو سکتا
- کتاب : duniya aarzoo se kam hai (Pg. 91)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.