ایک آنسو میں ترے غم کا احاطہ کرتے
ایک آنسو میں ترے غم کا احاطہ کرتے
عمر لگ جائے گی اس بوند کو دریا کرتے
عشق میں جاں سے گزرنا بھی کہاں ہے مشکل
جان دینی ہو تو عاشق نہیں سوچا کرتے
ایک تو ہی نظر آتا ہے جدھر دیکھتا ہوں
اور آنکھیں نہیں تھکتی ہیں تماشا کرتے
زندگی نے ہمیں فرصت ہی نہیں دی ورنہ
سامنے تجھ کو بٹھا بیٹھ کے دیکھا کرتے
ہم سزاوار تماشا تھے ہمیں دیکھنا تھا
اپنے ہی قتل کا منظر تھا مگر کیا کرتے
اب یہی سوچتے رہتے ہیں بچھڑ کر تجھ سے
شاید ایسے نہیں ہوتا اگر ایسا کرتے
جو بھی ہم دیکھتے ہیں صاف نظر آ جاتا
چشم حیرت کو اگر دیدۂ بینا کرتے
شہر کے لوگ اب الزام تمہیں دیتے ہیں
خود برے بن گئے عاصمؔ اسے اچھا کرتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.