کشکول ہے تو لا ادھر آ کر لگا صدا
کشکول ہے تو لا ادھر آ کر لگا صدا
میں پیاس بانٹتا ہوں ضرورت نہیں تو جا
میں شہر شہر خوابوں کی گٹھری لیے پھرا
بے دام تھا یہ مال پہ گاہک کوئی نہ تھا
پتھر پگھل کے ریت کے مانند نرم ہے
درد اتنی دیر ساتھ رہا راس آ گیا
سینوں میں اضطراب ہے گریہ ہوا میں ہے
کیا وقت ہے کہ شور مچا ہے دعا دعا
ہمت ہے تو بلند کر آواز کا علم
چپ بیٹھنے سے حل نہیں ہونے کا مسئلہ
واں شب گزیدہ سینوں کو سورج عطا ہوئے
تم بھی وہاں گئے تھے ضیاؔ تم کو کیا ملا
- کتاب : sar-e-shaam se pas-e-harf tak (Pg. 402)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.