کر چکا قید سے جس وقت کہ آزاد مجھے
کر چکا قید سے جس وقت کہ آزاد مجھے
ہاتھ ملتا ہی رہا دیکھ کے صیاد مجھے
عمر بھر یوں تو کبھی لی بھی نہ کروٹ پس مرگ
حیف رہ رہ کے کیا کرتے ہیں اب یاد مجھے
حکم درباں کو ہے زنہار نہ آنے پائے
غیر کے سامنے کرتے ہیں مگر یاد مجھے
باغباں گلشن عالم کا میں وہ بلبل ہوں
طائر سدرہ کہا کرتا ہے استاد مجھے
ہم صفیروں کو مرا حال کھلے گا پس مرگ
دیکھنا دل میں کریں گے وہ بہت یاد مجھے
صحن گلشن میں مرے پھول کریں گے گلچیں
روئے گا سونا قفس دیکھ کے صیاد مجھے
راہ الفت میں ملاقات ہوئی کس کس سے
دشت میں قیس ملا کوہ میں فرہاد مجھے
غیب سے ہوتے ہیں القا مرے دل میں مضمون
دیکھ فیضان سخن کا ہے خداداد مجھے
سبز باغ آتا ہے دنیا کا نظر جب رعناؔ
یاد آتی ہے بہت حسرت شداد مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.