کمال یہ ہے کہ دنیا کو کچھ پتہ نہ لگے
کمال یہ ہے کہ دنیا کو کچھ پتہ نہ لگے
عزیز الرحمن شہید فتح پوری
MORE BYعزیز الرحمن شہید فتح پوری
کمال یہ ہے کہ دنیا کو کچھ پتہ نہ لگے
ہو التجا بھی کچھ ایسی کہ التجا نہ لگے
پرانی باتیں ہیں اب ان کا ذکر بھی چھوڑو
اگر کسی کو سناؤں تو اک فسانہ لگے
وہ ایک لمحہ تھا جس نے کیا مجھے بسمل
میں داستان بتاؤں تو اک زمانہ لگے
بسے ہیں جلوے کچھ ایسے نگاہ عاشق میں
جسے بھی دیکھے کوئی تجھ سے ماسوا نہ لگے
نہ جانے کون سی منزل پہ عشق آ پہونچا
دعا بھی کام نہ آئے کوئی دوا نہ لگے
فریب رہ کے بھی محرومیاں مقدر تھیں
نظر اٹھاؤں تو اس کو کہیں برا نہ لگے
یہ کائنات کی سچائی اب کہاں ڈھونڈوں
سہانی رات کا منظر ہو اور سہانا لگے
میں دور بیٹھا تھا صحرا میں اک امید لیے
اسے بتاؤں تو یہ سچ بھی اک بہانہ لگے
بنا لیا ہے اک آئینہ اپنے دل کو شہیدؔ
مجھے تو شہر میں اب کوئی بے وفا نہ لگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.