کل تک کتنے ہنگامے تھے اب کتنی خاموشی ہے
کل تک کتنے ہنگامے تھے اب کتنی خاموشی ہے
پہلے دنیا تھی گھر میں اب دنیا سے رو پوشی ہے
پل بھر جاگے گہری نیند کا جھونکا آیا ڈوب گئے
کوئی غفلت سی غفلت مدہوشی سی مدہوشی ہے
جتنا پیار بڑھایا ہم سے اتنا درد دیا دل کو
جتنے دور ہوئے ہو ہم سے اتنی ہم آغوشی ہے
سب کو پھول اور کلیاں بانٹو ہم کو دو سوکھے پتے
یہ کیسے تحفے لائے ہو یہ کیا برگ فروشی ہے
رنگ حقیقت کیا ابھرے گا خواب ہی دیکھتے رہنے سے
جس کو تم کوشش کہتے ہو وہ تو لذت-کوشی ہے
ہوش میں سب کچھ دیکھ کے بھی چپ رہنے کی مجبوری تھی
کتنی معنی خیز جمیلؔ ہماری یہ بے حوشی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.