کیسے کہیں کہ چار طرف دائرہ نہ تھا
کیسے کہیں کہ چار طرف دائرہ نہ تھا
جاتے کہاں کہ خود سے پرے راستا نہ تھا
جب سانس لے رہی تھی درختوں کے آس پاس
آواز دے رہی تھی کوئی بولتا نہ تھا
خود سے چلے تو رہگزر آئینہ ہو گئی
اپنے سوائے اور کوئی سوجھتا نہ تھا
اب کے بسنت آئی تو آنکھیں اجڑ گئیں
سرسوں کے کھیت میں کوئی پتہ ہرا نہ تھا
پردہ ہلا کے باد سحر دور تک گئی
خوشبو کدھر سے آئی کسی کو پتا نہ تھا
گزری تمام عمر اسی شہر میں جہاں
واقف سبھی تھے گو کوئی پہچانتا نہ تھا
اے اشکؔ اک کتاب پڑھی تھی ورق ورق
وہ تیرگی تھی لفظ کوئی سوجھتا نہ تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.