کہیے گر ربط مدعی سے ہے
کہیے گر ربط مدعی سے ہے
کہتے ہیں دوستی تجھی سے ہے
دیکھیے آگے آگے کیا کچھ ہو
دل کی حرکت یہ کچھ ابھی سے ہے
اس کی الفت میں جیتے جی مرنا
فائدہ یہ بھی زندگی سے ہے
ضد ہے گر ہے تو ہو سبھی کے ساتھ
یا نہ ملنے کی ضد مجھی سے ہے
خوف سے تم سے کہہ نہیں سکتے
دل میں اک آرزو کبھی سے ہے
مجھ سے پوچھو ہو کس سے الفت ہے
تم سمجھتے نہیں کسی سے ہے
رنجش غیر سے نہیں مطلب
کام ہم کو تری خوشی سے ہے
اس قدر آپ ہم پہ ظلم کریں
اس کا انصاف آپ ہی سے ہے
رشک دشمن نہ سہہ سکے گا نظامؔ
یہ بھی ناچار اپنے جی سے ہے
- کتاب : kulliyat-e-nizaam (Pg. 327)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.