کہیں کہیں سے پر اسرار ہو لیا جائے
کہیں کہیں سے پر اسرار ہو لیا جائے
کہ اپنے حق میں بھی ہموار ہو لیا جائے
وہ جس نے زخم لگائے رکھے گا مرہم بھی
اسی کا دل سے طرف دار ہو لیا جائے
یہی ہے نیند کا منشا کہ خواب غفلت سے
صحیح وقت پہ بیدار ہو لیا جائے
گرہ کشائی موج نفس بہانہ ہے
کہ اس بہانے سے اس پار ہو لیا جائے
کسی کی راہ میں آنے کی یہ بھی صورت ہے
کہ سایہ کے لیے دیوار ہو لیا جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.