کہاں کا صبر سو سو بار دیوانوں کے دل ٹوٹے
کہاں کا صبر سو سو بار دیوانوں کے دل ٹوٹے
شکست دل کے خدشے ہی سے نادانوں کے دل ٹوٹے
گرے ہیں ٹوٹ کر کچھ آئنے شاخوں کی پلکوں سے
یہ کس کی آہ تھی کیوں شبنمستانوں کے دل ٹوٹے
اس آرائش سے تو کچھ اور ابھری ان کی ویرانی
ببولوں پر بہار آئی تو ویرانوں کے دل ٹوٹے
وہ محرومی کا جوش خواب پرور اب کہاں باقی
بر آئیں اتنی امیدیں کہ ارمانوں کے دل ٹوٹے
انہیں اپنے گداز دل سے اندازہ تھا اوروں کا
جب انسانوں کے دل دیکھے تو انسانوں کے دل ٹوٹے
قفس سے حسن گل کے قدرداں اب تک نہیں پلٹے
شگوفوں کے تبسم سے گلستانوں کے دل ٹوٹے
ضیاؔ اپنی تباہی پر انہیں بھی ناز تھے کیا کیا
ہمیں دیکھا تو صحراؤں بیابانوں کے دل ٹوٹے
- کتاب : sar-e-shaam se pas-e-harf tak (Pg. 83)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.