کہاں جاتے ہیں آگے شہر جاں سے
کہاں جاتے ہیں آگے شہر جاں سے
یہ بل کھاتے ہوئے رستے یہاں سے
وہاں اب خواب گاہیں بن گئی ہیں
اٹھے تھے آب دیدہ ہم جہاں سے
زمیں اپنی کہانی کہہ رہی ہے
الگ اندیشۂ سود و زیاں سے
انہیں بنتے بگڑتے دائروں میں
وہ چہرہ کھو گیا ہے درمیاں سے
اٹھا لایا ہوں سارے خواب اپنے
تری یادوں کے بوسیدہ مکاں سے
میں اپنے گھر کی چھت پر سو رہا ہوں
کہ باتیں کر رہا ہوں آسماں سے
وہ ان آنکھوں کی محرابوں میں ہر شب
ستارے ٹانک جاتا ہے کہاں سے
رساؔ اس آبنائے روز و شب میں
دمکتے ہیں کنول فانوس جاں سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.